جب خواب آنکھوں میں دھند بن کر اتر جاتے ہیں نا، تو لمحے بھر کو کچھ نظر نہیں اتا، خواب کے آندھرے میں ہمارا عمل گم ہوجاتا ہے، تاخیول کے اندھرے، لمبی دور تک دکھاتی خاموش خواہش… ویسی ہی لمبی خواھش جو شطان انسان کے دل میں ڈال دیتا ہے امل… لمبی، لاحاصل، سیراب، جس میں نہ تو رجا ہو اور نہ ہی فرحت… وہ امل جو آنکھوں میں کانچ کا محل بنا دے، اور پھر آنکھیں وہاں صرف وہ دکھیں جو دیکھنا چاہیں… اور جب دھندہ بھری آنکھوں کے دھوکے میں گناہ کر دیں تو پھیر وہ جنت سے نلکالا گیا ناری ابلیس قھقہے لگاتا نظرآے… مگر اس لمحے اسکو دیکھے کون؟ کون دیکھے کے جب وہ کانچ کا محل آنکھوں میں کرچی کرچی ہوا آنکھوں کو لہولہان کیے درد کی انتہا پہ ہو… کے جب دھند چھٹ گئی ہو, منظر واضح ہو پھر اس تاریکی کے بعد نور نظر اتا ہے… وہ رب نظر اتا ہے وہ اتنا ہی مہربان ہے… جب کے ہم اسکا وعدہ توڑ بیٹھتے ہیں، سمجھتے ہیں آزاد ہیں ہم، مگر اس آزادی کی گرفت میں جب ہم قید ہوجاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے سناٹا، سختی، پتھر، ریت، مٹی، آگ… اور پھر جب ہی نظر اتا ہے کے اسکی بندگی میں کتنی آزادی ہے !تو چلو آج پلٹ آؤ جیسے دھند میں لپٹا دن علامت ہے کے ہم بھی نور کے ، روشنی کے ہوتے ہوے اندھرے میں جیتے ہیں دھند ہے ، سورج نظر نہیں اتا مگر مجھے معلوم ہے ، کے آگ کی سی تپش لیے ایک سورج رات کو چاند کو روشنی دے گا اور رات چمکے گی
Did you wrote this?
Yes
Masha’Allaah!
“A Note” 🙂
80% English and 100% Urdu posts are mine Alhamdulillah 🙂
20% are on salaf’s notes, Doc zakir’s answers and two posts are random.