أفغير الله تامروني

جہاں کتے بھونکتے ہیں وہاں رحمت کے فرشتے نہیں داخل ہوتے،، آپ کا کیا خیال ہے کے جب ایک انسان کا نفس بھونکنے لگ جاے اور اسکا دل اسکو زمین کی جانب جھکا دے تو کیا وہاں رحمت داخل ہوگی ؟؟؟
…میں مٹی بضرر میں خاک بنے والی
تو جب میرے خالق نے مجھے وجود دیا تو کیا اس لیے کے میں ایک نفس کے ہاتھوں بک جاوں؟ کیا اس رحمان کی رحمت سی نکل جاؤں بس ایک دل کے بھونکنے کی وجہہ سے ؟

کیا میں گر جاؤں اس منصب انسانیت سے ، اس منصب اسلام سے ،اس فطرت سے جو مجھے ودیعت کی گئی ؟؟؟
یہ دور فتن ، یہ لذتوں کی دنیا ، یہ زرق برق گہماگہمی ، یہ شولہ زن رنگینیاں … کیا ان سب کی دعوت قبول کر کے اس ابدی جنّت کو چھوڑ دوں؟
آپ کی مانوں ،،الله کی نہ مانوں ؟؟؟؟
…اس دن جب زمین اس کی مٹھی میں ہوگی ، آسمان لپیٹ لیے جائیں گے ، تارے جھٹ جائیں گے ،صور پھونک دیا جاۓ گا
جب صرف ایک الله کی بادشاہت ہوگی …
وہ رعب سے کہ دے گا … آنا ملک ،وہ پوچھے گا عینالجباروں!
کون ہوگا جو جواب دے گا ؟ کون ہوگا جو حکم دے گا…؟ کون ہوگا جو اس کے سوا نجات دے گا ؟؟؟
کیا ہوگا کوئی ؟
!نہیں ! تم جاؤ گے اکیلے اکیلے ، جیسے اے تھے اکیلے اکیلے … نہ ماں ،نہ باپ ، نہ بہن ، نہ بھائی ،
نہ کوئی سنگی ، نہ کوئی ساتھ ، نہ کوئی معشوق
اب جب کوئی فیصلہ کرنا اپنے دل کو ضرور ٹٹولنا کے کہیں دل بھونکتا تو نہیں ، کے کہیں میں کسی کی مان کے رب کی نافرمانی تو نہیں کر رہی؟ میں تو رب کی بندی …، رب کی بندگی کے لیے 

“قل أفغير الله تامروني ، أ عبد أ يها ألجاهلون ؟”
اے نبی) ان سے کہ دو : پھر کیا اے جاہلوں ! تم الله کے علاوہ کسی اور کی بندگی کرنے کے لیے مجھے کہتے ہو؟؟؟)

Leave a Reply