ایک خیال

جب انسان کے اندر کی تاریکی بڑھتی تھی تو وہ باہر بھی اجالے سے گھبراتا ہے اور تاریکی کا مسافر بن جاتا ہے ، جب کچھ سوجھے نہیں دیتا تو وہ حاصل و لاحاصل کی سوچ میں معصوم دماغ کو ناحق آزماتا ہے بگاڑتا ہے الجھاتا ہے .. ا مگر کیا حالات سے فرار نجات کا راستہ ہے ؟ آخر یہ تاریکی کب تک ؟ کیا سوز و سناٹا ہی حاصل و وصول ہے ؟ کیا یہی مقصد تھا حیات تمام کا ؟ نہیں ! زندگی محض یہی نہیں ہے … زندگی تو ایک راستہ ہے حق پہچاننے کا ، یہ صبح و شام محض سورج کا آنا چاند کا جانا نہیں ہے … یہ تو نشانیاں ہیں … یہ علامت سکون دل ہیں ، یہ راحت قلب ہیں اگر اپنے اندر کی تاریکی کو مٹانا ہے تو باہر دن پہ چھاتی ، سورج کی روشنی کو ڈھانپتی تاریکی پہ غور کریں… اور صبح کی روشنی اور اسکی روشنی سے چمکتے دن سے اپنے دل کو اجالا دیں، دل کا سکون ، حق کی پہچان ہے ، اس رب کا تعلق ہے جس نے اس دل کو بنایا ہے… کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ پھر وه باریک بین اور باخبر بھی ہو (٦٤:١٤) اپنے اندر کے غبار کو آنسوں کی بارش سے مٹا دیں … عنقریب آپ چمکتی صبح سے مستفید ہوں گے
(ان شا الله)

Leave a Reply